واپس >> عنوان

عوالم کلیہ اور حضرات خمسہ

جان لے ! کہ عالم کل پانچ ہیں اول عالم فلک، دوم عالم ملکوت ،سوم عالم جبروت، چہارم عالم لاہوت اور پنجم عالم ناسوت ۔

اول عالم فلک عالم فلک انسانِ کامل کا عالم (یہی دنیا) ہے یہ عالم مرکززمین سے عرش تک ہے ۔

دوم عالم ملکوت عالم ملکوت عالم فلک کی روحانیت کو کہتے ہیں اور یہ روحانیت دو ہیں فلک قمر سے اوپر(کی روحانیت) کو ملکوتِ علوی(یا ملکوت اعلیٰ) کہتے ہیں اور فلک قمر سے نچلے عالم (کی روحانیت)کو ملکوتِ سفلی (یا ملکوت اسفل) کہتے ہیں۔

جان لے ! کہ حکما بالائے عرش کو لاخلا اور لاملا سے تعبیر کرتے ہیں پس جان لے ! کہ عرش کے اوپر کوئی وجود ہے اس لحاظ سے لاخلا ہے اور اگر وجود نہیں ہے اس اعتبار سے لا ملا ہے (واضح رہے کہ)عرش کے اوپر موجود اجسام لطیف محض ہوتے ہیں ۔

سوم عالم جبروت عالم جبروت سے علم الہی عبارت ہے وہ اس طرح کہ کائنات کی تمام لطیف و کثیف موجودات اور ان کی صورتوں کو علم الہی نے احاطہ کیا ہوا ہے علمِ اپنی تمام شاخوں کا احاطہ کرتا ہے جس طرح آدمی اپنی دوانگلیوں کا احاطہ کرتا ہے اسی طرح کائنات کے ذرے ذرے اور ان کی صورتوں کواﷲ تعالی کے علم نے احاطہ کیا ہوا ہے اور کوئی ذرہ اس سے باہر نہیں کائنات کے ذرے ذرے اور ان کی صورتوں کو اعیانِ ثابتہ کہتے ہیں۔

اعیانِ ثابتہ اشیاء ہونے کے اعتبار سے اور ثابت ہونے کے لحاظ سے دائمی یعنی قدیم ہیں لیکن معنی کے لحاظ سے اور اوصاف کے اعتبار سے حادث ہیں ۔

چہارم عالم لاہوت عالم لاہوت کے لئے باقی عالموں میں ظہور نہیں ہے جب باقی عالموں سے منقطع ہوجاتا ہے تو ھویت کے اعتبار سے سب کو عالم لاہوت کہتے ہیں ۔ ھویت میں کسی بھی چیز یا شے کا کوئی وجود نہیں ہوتا اور ھویت غیب کے لئے کسی چیزکے بغیر کبھی بھی ظہور نہیں نہ کبھی ظہور ہوگا۔

کَانَ اﷲُ وَلَمْ یَکُنْ مَّعَہٗ شَیْئٌ اﷲ تعالی موجود تھا اس کے سوا کچھ نہ تھا اور وَھُوَ الْاٰنَ کَمَا کَانَ وہ ایسا ہے جیساپہلے تھا اسی معنی سے عبارت ہے۔

پنجم عالم ناسوت عالم ناسوت کو انسان کامل بھی کہتے ہیں اور ا نسان کامل وہ مظہر ہے جو تمام تجلیات الہی سے متجلی اور تمام اخلاق خداوندی سے متخلق (آراستہ ) ہوتا ہے یہ ایک جامعیت ہے اور تمام اسما ء اور صفات اس میں سماسکتی ہیں اور اس کی حقیقت وہاںبے تعین ہوتی ہے اور کسی چیزمیں یہ حقیقت سما نہیں سکتی کیونکہ اس کا مظہر مظہرِ حق ہے۔ اگر چہ وہ اس خاکی دنیا میں ہے جو عالم عناصر(اربعہ یعنی مٹی ، پانی ، ہوا اور آگ) اور موالید ثلاثہ(جمادات، نباتات اور حیوانات) سے عبارت ہے۔

باقی وہ لوگ رائی کے دانے کی مانند بلکہ اس سے بھی حقیرتر ہے جنہیں انسان کامل کا مرتبہ حاصل نہیں اور جو اس گروہ کو نہیں پہچانتے انہیں انسان نہیں کہا جا سکتا ۔ حضرت ناسوت کی حقیقت ایسے انسان کے صفات سے متصف ہونا ہے باقی بنی آدم کو جنہیں تم انسان کہتے ہو ، کامل ہیں نہ ہی وہ انسان ہیں بلکہ عالم موالید میں داخل حیوان ہیں ۔

اُولٰئِکَ کَا لْاَنْعَامِ بَلْ ھُمْ اَضَلُّ سَبِیْلًا یہ حیوان ہیں بلکہ اس سے بھی بدتر ہیں

kendo.mobile.Application(document.body); cument.body); body); kendo.mobile.Application(document.body); cument.body);